ہیلو۔۔۔!

خُدا آپ سب کو برکت دے کہ آپ سب میرے چارلیؔ کی تعظیم میں اور اُن کی یادگار کا جشن منانے کے لئے پوری دُنیا سے یہاں تشریف لائے ۔

دو سال پہلے، یہاں سے چند میل کے فاصلے پر چارلیؔ نے اپنے ادارے TPUSA کے تحت faith event کے نام سے منعقد ہونے والی ایک تقریب America Fest 2023 کے دوران اسٹیج پر کھڑے ہو کر ایک تقریر کی تھی۔ چارلیؔ کو فی البدیہہ بات کرنا بہت اچھا لگتا تھا۔ اور وہ بغیر اسکرپٹ کے بہت اچھا بولتے تھے، اِس لئے مجھے ذاتی طور پر کوئی اندازہ نہیں تھا کہ وہ کیا کہنے جا رہے ہیں۔ اور، اُس روز اُنہوں نے جو کچھ کہا وہ خُدا کی مرضی کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنے کے حوالے سے تھا۔ اُنہوں نے بائبل مقدس میں سے اپنی پسندیدہ آیت یسعیاہ ۶: ۸ کا حوالہ دیا جہاں لکھا ہے کہ ’’خداوند، مَیں حاضر ہوں۔ مجھے بھیج!‘‘

تقریر ختم ہونے کے بعد، مَیں بیک اسٹیج جاکر چارلیؔ سے ملی ، اور مَیں یہ بات کبھی نہیں بھول سکتی ، جو مَیں نے اُن سے کہی تھی، ’’چارلیؔ بے بی، پلیز اگلی بار یہ بیان دینے سے پہلے مجھ سے ایک بار ضرور بات کر لینا۔‘‘ کیونکہ آپ جب بھی یہ آیت بولتے ہو، تو مجھے لگتا ہے کہ اِس آیت میں کوئی بڑی قدرت پائی جاتی ہو۔ جب آپ یہ کہتے ہو، ’’خداوند، مَیں حاضر ہوں۔ مجھے استعمال کر۔‘‘ تو خُدا آپ کی گذارش کو اُسی وقت قبول کر لیتا ہے۔ اور چارلیؔ کے ساتھ بھی اُس نے ایسا ہی کیا۔

گیارہ روز قبل، خُدا نے میرے شوہر کی اُس مکمل سپردگی کو اپنے حضور قبول کیا اور اُنہیں اپنے پہلو میں بُلا لیا۔ ہر معاملے میں چارلیؔ، اپنی مرضی سے بڑھ کر ، خُدا کی مرضی کو اہمیت دیا کرتے تھے۔ اور پچھلے اِن گیارہ دِنوں میں، مَیں جس کرب سے گزری ہوں، اُس دوران مجھے خداوند کے اِس کلام سے جو تسلی ملی ہے اِس کا مجھے پہلے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ ۔۔۔ ’’تیری مرضی پوری ہو‘‘۔ جس روز میرے شوہر کو قتل کیا گیا ، اُس روز خُدا کی محبت کا یہ عُقدہ مُجھ پر کھلا۔

10 ستمبر کی سہ پہر، جب مَیں یوٹاہ (Utah) اسپتال پہنچی وہ منظر دیکھنے کے لئے جس کا مَیں تصور بھی نہیں کر سکتی تو مَیں نے سب سے پہلے اپنے شوہر کی خُون میں لت پت لاش دیکھی۔ مَیں نے وہ گھاؤ دیکھا جو اُن کے لئے جان لیوا ثابت ہوا تھا ۔وہ نظارہ دیکھتے ہی صدمے ، خوف اور دِل چیر دینے والی اذیت کے ملے جُلے احساسات نے میرا وہ حال کر دیا جس کا پہلے مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا۔ لیکن پھر کچھ اَور بھی ہوا۔ مُردہ جسم کے اندر بھی ، مجھے وہ آدمی صاف دکھائی دے رہا تھا جس سے مَیں بے حد پیار کرتی تھی۔ مَیں نے اُن کے سر پر ایک سفید بال دیکھ رکھا تھا مگر اُس کے بارے میں اُنہیں کبھی نہ بتایا۔ اب تو اُنہیں معلوم ہی ہو گا۔ سوری، بے بی۔ مَیں نے اُنہیں کبھی نہیں بتایا تھا لیکن آج بتا دیا ہے۔ مَیں نے اُن کے لبوں پر ایک ہلکی ترین مسکراہٹ بھی دیکھی، جسے دیکھ کر اِس بڑے سانحے کے اندر بھی مجھے خُدا کی بڑی رحمت کا مجھے گہرا احساس مِلا۔ چارلیؔ کو تکلیف نہیں سہنا پڑی۔ یہاں تک کہ ڈاکٹر نے بھی اِس بات کی تصدیق کی کہ اُن کی موت یکلخت واقع ہوئی، یعنی ایک لمحے میں ، جب کوئی کچھ نہیں کر سکتا تھا۔ کوئی اذیت نہیں تھی، کوئی خوف نہیں تھا اور نہ ہی کوئی رنج تھا۔ ایک لمحہ پہلے، چارلیؔ عین وہی کام کر رہے تھے جو اُنہیں بے حد پسند تھا یعنی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جا کر ایک بڑے مجمع کے سامنے انجیل اور سچائی کے مقدمہ پر مباحثے اور مناظرے کرنا۔ پھر اُنہوں نے پلک جھپکی ، اور اگلے ہی لمحے جنت الفردوس میں پہنچ کر اپنے نجات دہندہ کو اپنے روبرو دیکھا اور پھر آسمانی بھیدوں کے سارے رازا اُن پر عیاں ہو گئے۔ اُس کے بعد جتنے بھی دِن گزرے اُن سب میں خُدا کی محبت ہر لمحہ اور ہر لحظہ میرے ساتھ شاملِ حال رہی۔

اگلے دِن، ہوائی جہاز ائیر فورس ٹو کے اندر، میری ملاقات ایک بہت ہی پیاری خاتون محترمہ اُشا وینسؔ صاحبہ (Usha Vance) سے ہوئی۔ مَیں نےاُن کاہاتھ تھاما اور صدقِ دِل سے اُنہیں بتایا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ مَیں اِس صدمے سے کیسے نکل پاؤں گی۔‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’دیکھو، جب بھی تُم اپنے بچوں کے ساتھ ہوائی جہاز میں سفر کرتی ہو، اور آخری 15 منٹ کی فلائیٹ باقی رہ جاتی ہے اور سب کچھ نہایت عجلت میں سمیٹنا پڑتا ہے، بچے کوئی تعاون نہیں کر رہے ہوتے، کھلونے ہر جگہ بکھرے ہوتے ہیں، ہر کوئی چیخ رہا ہو تاہے، اور آپ من ہی من میں سوچتی ہو، کہ خُدایا بس جلدی جلدی فلائیٹ لینڈ کر جائے، اور پتہ ہے مَیں فلائیٹ لینڈ کرنے سے پہلے کے آخری 15 منٹ کی بات کر رہی ہوں؟‘‘ اُنہوں نے مجھے بتایا، ’’تُم اِن 15 منٹ سے بھی گزر جاؤ گی اور اُس کے بعد اگلے15 منٹ سے بھی۔‘‘ اُشاؔصاحبہ، شاید آپ کو اُس وقت اندازہ نہیں تھا، مگر اُس وقت مجھے ایسی ہی تسلی کی ضرورت تھی۔‘‘

سب سے بڑھ کر، اِن پچھلے دس دِنوں میں ، مَیں نے خُدا کے رحم اور اُس کی محبت کو اپنے اوپر گویا نچھاور ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ چارلیؔ کے قتل کے بعد، ہم نے کہیں کوئی پُرتشدد واقعہ نہیں دیکھا۔ کہیں کوئی دنگا فساد دیکھنے میں نہیں آیا۔ کہیں کوئی بغاوت نہیں ہوئی۔ بلکہ، ہم نے عین وہی چیز دیکھی ہے جسے اِس ملک میں دیکھنے کے لئے میرے شوہر ہمیشہ دُعا کیا کرتے تھے، ہم نے بیداری کی ایک بہت بڑی لہر اُٹھتی ہوئی دیکھی ہے۔ اِس پچھلے ہفتے میں، ہم نے لوگوں کو دہائیوں کے بعد پہلی مرتبہ بائبل مقدس کھولتے ہوئے دیکھا، بچپن کے بعد آج پہلی بار دُعا کرتے ہوئے دیکھا، اور بہتیروں کو اپنی پوری پوری زندگی میں پہلی بار چرچ سروس میں شریک ہوتے ہوئے دیکھا۔

چارلیؔ کو روزنامچہ (ڈائری ) لکھنے کی عادت تھی جس میں وہ خاص خاص لمحات اور متاثر کن اقوال کو یاد گار کے طور پر قلمبند کیا کرتے تھے ۔ اُس روزنامچے میں ایک خاص بات یہ لکھی تھی کہ ’’ہر بار جب بھی آپ کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو وہ آپ کی روح پر ایک گہرے نقش کی طرح ثبت ہو جاتا ہے۔‘‘ آپ میں سے وہ سب جنہوں نے ابھی ابھی فیصلہ کر کے ایک روحانی زندگی کی طرف قدم بڑھایا ہے، مَیں شکریہ ادا کرتے ہوئے آپ کو خوش آمدید کہتی ہوں۔ ایک روز، آپ کو ضرور یہ احساس ہوگا کہ یہ آپ کی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ تھا ، کیونکہ یہ واقعی اہم ترین فیصلہ ہے۔

آپ سب جو پہلے سے ایماندار ہیں، اِن نئے ایمانداروں کی گلہ بانی کرنا اب آپ کا کام ہے۔ اِسے معمولی خدمت مت سمجھیں۔ اِن کے ایمان کے بیج کو پانی دیجئے، اِس کی حفاظت کیجئے ، اور اِسے بڑھنے میں مدد کیجئے۔

ہر روز جب چارلیؔ صبح اپنے آفس آتے تو وہ اپنی پوری کانٹیکٹ لسٹ میں شامل سب لوگوں کو اُس دِن کی مناسبت سے بائبل مقدس کی ایک آیت ضرور بھیجتے تھے۔ وہ جانتےتھے کہ ایمان ایک عادت کی طرح ہوتا ہے، جس کی آپ جتنی مشق کرتے ہیں ، یہ اتنا ہی بڑھتا ہے۔ مگر یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ بیج ابھی فقط بویا گیا ہے۔ یہ وقت ایسا ہے کہ دشمن آپ کے ایمان کو سب سے زیادہ آزمائے گا۔ خُدا ہمیشہ آپ کی مدد کرے گا مگر آپ کو اپنی روح پر لگے اِس نقش کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مسیح کی جانب بڑھنے کا سفر بہر صورت جاری رکھنا ہے۔ بلاناغہ دُعا کریں۔ ہر روز بائبل پڑھیں۔ اگلے اتوار کو ضرور چرچ جائیں اور پھر اُس سے اگلے اتوار بھی۔ اِس دُنیا کی آزمائشوں اور زنجیروں سے خود کو آزاد رکھیں ۔

مسیح کے پیروکار بننا آسان نہیں۔ نہ ہی اِس کا مقصد آسانی پیدا کرنا تھا۔ یسوعؔ نے فرمایا، ’’اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی سے انکار کرے ، اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔‘‘ پھر اُس نے یہ بھی بتایا کہ ہمیں ستایا جائے گا اور چارلیؔ کو یہ سب باتیں بخوبی معلوم تھیں اور اُنہوں نے اپنی زندگی کے پورے سفر میں اِس صلیب کو خوشی خوشی اُٹھائے رکھا۔ اگرچہ چارلیؔ بہت کم عمری میں خداوند کے پاس چلے گئے مگر وہ اِس کے لئے بھی تیار تھے۔ کوئی چیز ایسی نہیں تھی جسے وہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں تھے، اُن کے لئے کسی چیز کو چھوڑ نا حد سے زیادہ مشکل اور حد سے زیادہ تکلیف دہ نہیں تھا۔ اُنہوں نے کسی پچھتاوے کے بغیر دُنیا کو خیر باد کہا۔ اُنہوں نے ہر روز اپنی استعداد کے مطابق سو فیصد کام کیا۔

مگر مَیں آپ کو کچھ بتانا چاہتی ہوں، چارلیؔ اپنا کام ادھورا چھوڑ کر دُنیا سے رُخصت ہوئے ، مگر اپنی خدمت ادھوری چھوڑ کر نہیں۔ مَیں اُنہیں بہت یاد کرتی رہوں گی کیونکہ ہمارا ازدواج اور خاندان بہت خوبصورت تھا، اور آج بھی خوبصورت ہے۔ چارلیؔ کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد خاندانوں کو بحال کرنے کی سعی کرنا تھا۔ وہ جب جب نوجوانوں کے ساتھ مخاطب ہوتے ، تو اُنہیں ہمیشہ ازدواج کے حوالے سے خُدا کی رویا کے بارے میں بڑے شوق سے بتاتے اور یہ بھی کہ ایک بابرکت ازدواج کس طرح آپ کی زندگی کے ہر حصے کو برکت اور خوشی سے بھر دیتا ہے ، جیسے ہمارے ازدواج کو خُدا نے بابرکت بنا یا تھا۔

ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ چارلیؔ کے بہت زیادہ سفر میں رہنے کے باوجود آپ کا ازدواج کیسے کامیابی سے چل رہا ہے۔ ہماری ازدواجی کامیابی کا راز محبت بھرے پیغامات (love notes) تھے۔ ہر سنیچر، چارلیؔ مجھے ایک عدد محبت نامہ بھیجنا کبھی نہیں بھولتے تھے۔ ہر محبت نامے میں، وہ اپنی ہفتہ بھر کی نمایاں باتوں کا ذکر کرتے ، میرے اور بچوں کے لئے خداوند کی شکرگزاری کرتے اور آخر پر ہمیشہ یہ بات ضرور کہا کرتے تھے کہ ’’پلیز مجھے ضرور بتانا کہ مَیں بطور شوہر تمہارا مزید بہتر خیال کیسے رکھ سکتا ہوں۔‘‘

وہ ایک مسیحی خاوند کے حوالے سے خُدا کی مرضی کو بخوبی سمجھتے تھے کہ اپنی بیوی کے ساتھ محبت رکھے۔ دُنیا بھر سے جتنے شوہر میری بات سُن رہے ہیں، اُن سے مَیں یہی کہوں گی کہ چارلیؔ کے چیلنج کو قبول کیجئے۔ حقیقی مسیحی مردانگی کا مظاہرہ کریں۔ اپنے گھرانوں کے لئے مضبوط اور دلیر بنیں۔ اپنی بیوی سے محبت رکھیں، اُن کی رہنمائی کریں، اپنے بچوں سے پیار کریں اور اُن کی ہر ممکن طرح سے حفاظت اور دیکھ بھال کریں۔ اپنے اپنے گھر کے روحانی سربراہ ضرور بنیں مگر ساتھ ہی ساتھ ایک قابلِ تقلید قائد بھی۔ آپ کی بیوی آپ کی خادمہ نہیں، آپ کی بیوی آپ کی ملازم نہیں، یا آپ کی بیوی آپ کی غلام نہیں۔ وہ آپ کی مددگار ہے۔ آپ ایک دوسرے کے حریف نہیں۔ آپ ایک جسم ہیں تاکہ مِل کر خُدا کا جلال ظاہر کریں۔

مَیں چارلیؔ کی رازدار تھی ، اُن کی امانتوں کی امین ، اُن کی قریبی ترین اور سب سے زیادہ قابلِ بھروسہ مشیر، اور بہترین دوست تھی۔ مَیں اُن پر اپنی جان چھڑکتی تھی، اُن کے ساتھ گہری محبت رکھتی تھی، اور ہر معاملے میں اُن کو سہارا دیتی تھی کیونکہ اُن کی محبت مجھے ایک بہتر بیوی بننے کی تحریک دیتی تھی۔ وہ ہر روز میرے ساتھ عزت و تعظیم کا اظہار کرنے کے لئے کوئی کسر نہ اُٹھا رکھتے تھے اور مَیں بھی ہر روز دُعا کرتی تھی کہ کاش مَیں وہ بیوی بن سکوں جیسی بیوی مجھے خُدا چارلیؔ کے لئے بنانا چاہتا ہے ۔

خواتین، آپ کو بھی مَیں یہ چیلنج دینا چاہتی ہوں کہ نیکوکار بیوی بنیں۔ جو کردار نبھانے کے لئے خُدا نے ہمیں بنایا ہے وہی ہماری اصل طاقت ہے۔ ہمارا کام اپنے شوہروں کی حفاظت کرنا ، اُن کی ہمت افزائی کرنا اور اُن کا خیال رکھنا۔ اپنے اپنے دِل کی خوب حفاظت کریں کیونکہ سب کچھ دِل سے ہی نکلتا ہے۔ اگر آپ ایک ماں ہیں، تو جان لیں کہ آپ کا گھر ہی آپ کی واحد اور سب سے اہم خدمت ہے۔

چونکہ چارلیؔ کو بہت زیادہ سفر کرنا پڑتا تھا، اِس لئے ہماری کوشش ہوتی تھی کہ جہاں تک ممکن ہو سکے ہم اکٹھے سفر کریں۔ مَیں نے ہمیشہ اِس امر کو یقینی بنایا کہ وہ جب بھی کہیں سے لوٹیں تو گھر اُن کے لئے سکون اور آرام کی جگہ ہو، دُنیا کی فکروں سے آزاد۔ مَیں نے کبھی اُنہیں گھر سے بہت زیادہ دیر تک باہر رہنے یا دیر سے گھر آنے پر پشیمانی یا پچھتاوے کا احساس نہیں دلایا۔ مَیں ہمیشہ اُن سے کہا کرتی تھی کہ ’’گھر آپ کے لئے حاضر ہے، اور آپ کو تیار ملے گا۔‘‘ ہمارے درمیان کوئی مقابلہ نہیں تھا ۔ ہم دونوں ایک ہی مشن کے لئے کام کرنے والی ٹیم کی طرح تھے۔

چارلیؔ کے ساتھ شادی ، میری زندگی کی سب سے بڑی اور بہترین خوشی تھی، اور مَیں جانتی ہوں کہ یہ اُن کے لئے بھی زندگی کی سب سے بڑی خوشی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ ہر کسی کو اِس خوشی کا تجربہ حاصل کرنا چاہئے، اور خدانے ہر کسی کے لئے ازدواج کا جو نمونہ قائم کیا ہے یہ شادمانی صرف اُسی میں قائم رہنے سے ملتی ہے۔

چارلیؔ کا مشن ، سب سے بڑھ کر اُن لوگوں کے لئے تھا جو ابھی شادی نہیں ہوئی۔ اُنہوں نے اپنے ادارے کو بہت عمدہ نام دیا تھا۔ اُنہیں معلوم تھا کہ امریکہ کے حالات ٹھیک نہیں، خاص طور پر نوجوانوں کے مابین ، اوراُنہیں رہنمائی کی ضرورت ہے۔ چارلیؔ کی دِلی خواہش تھی کہ وہ مغرب کے سب کھوئے ہوئے لڑکوں تک رسائی کر کے اُنہیں نجات کی راہ دکھائیں ، خاص طور پر وہ نوجوان جن کے پاس کوئی سمت، مقصد، ایمان یا جینے کی وجہ نہیں ہے، یعنی وہ لڑکے جو اپنی زندگیوں کو اِ س جہان کی رنگینیوں پر خوامخواہ ضائع کر رہے ہیں اور جن کی زندگیاں تلخی، غصے اور نفرت کی آگ میں جل رہی ہیں۔ چارلیؔ اُن کی مدد کرنا چاہتے تھے، تاکہ اُنہیں Turning Point USA کی صورت میں ایک گھر مہیا کرکے، اُنہیں ایک بہتر زندگی کا راستہ دکھائیں۔

میرا شوہر اُس نوجوان جیسےسب نوجوانوں کو بچانا چاہتا تھا جس نے اُن کی جان لے لی۔ وہ نوجوان آدمی ۔۔۔۔ صلیب پر ہمارے منجی نے کہا تھا ’’اے باپ اِن کو معاف کر کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں۔‘‘ وہ آدمی۔۔۔ اُس نوجوان آدمی کو ۔۔۔ مَیں اُسے معاف کرتی ہوں۔۔۔!

مَیں اُسے اِس لئے معاف کرتی ہوں کیونکہ مسیح نے بھی یہی کِیا تھا، اور چارلیؔ بھی یہی کرتے۔ نفرت کا جواب نفرت نہیں۔ انجیل ہمیں محبت کرنا سکھاتی ہے کہ اپنے دشمنوں سے بھی محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں سے بھی۔

دُنیا کو Turning Point USA کی ضرورت ہے۔ اِسے ایک ایسے گروپ کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو بدحالی اور گناہ سے نکال کر مسیح کی سچائی، خوبصورتی اور زندگی کی راہ دکھائے۔ ہماری خدمت کا ہر ایک شعبہ اب مزید بڑھے گا۔ Turning Point USA کی نئی سی ای او بننا میرے لئے ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے اور یہ میرے لئے کوئی معمولی عزت نہیں۔ چارلیؔ اور مَیں اپنے مقصد میں پوری طرح متحد تھے۔ اُن کا جذبہ میرا جذبہ تھا اور اب اُن کا مشن میرا مشن ہے۔ اُن کی یاد گار کی طاقت سے، چارلیؔ کی رویا اور محنت سے تعمیر اور قائم ہونے والا ہر ایک شعبہ اب دس گُنا بڑی قوت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔ مراکز بڑھیں گے۔ ہزاروں کی تعداد میں نئے سینٹر کھلیں گے۔ TPUSA Faith کے اندر ہزاروں کی تعداد میں نئےپاسبانوں اور نئی جماعتوں کا اضافہ کیا جائے گا۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منعقد کئے جانے والے مناظرے، مباحثے، اور مکالمے جاری رہیں گے۔ ہمارے آئین کی پہلی ترمیم سب سے زیادہ انسان دوست ترمیم ہے۔ ہم فطرتاً بولنے والی مخلوق ہیں۔ فطرتاً یقین کرنے والی مخلوق ہیں۔ ہمیں اظہارِ رائے و ایمان کی مکمل آزادی دیتی ہے، اور کوئی قاتل ہمیں اُن حقوق کا دفاع کرنے سے روک نہیں سکتا۔ جب گفتگو اور مکالمہ ختم ہو جائے ، تو پھر تشدد کے لئے راہ ہموار ہوتی ہے۔

اِس وقت جب مَیں یہاں کھڑی ہوں تو میرے شوہر کی یہ خوبصورت تصویر میرے بالکل سامنے ہے اور مجھے تیرہ سال پہلے والے چارلیؔ کی یاد دلاتی ہے۔ تب میری اُن سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ اُن کی عمر اٹھارہ برس تھی، اور ابھی کالج سے فارغ التحصیل بھی نہیں ہوئے تھے، اُن کی جیب میں ایک ڈالر اور اُن کے فون میں رابطے کا کوئی ایک بھی نمبر نہیں ہوتا تھا مگر وہ آر این سی کی راہداریوں میں بھاگتے پھرتے تھے۔ لوگ کہتے تھے کہ اِس لڑکے کو کچھ معلوم نہیں کہ وہ کیا کر رہا ہے، مگر اُنہیں سب پتہ تھا۔ اُنہیں بخوبی معلوم تھا کہ وہ کیا کررہے ہیں۔ وہ دُنیا کو بدلنے جا رہے تھے۔ اور اُنہوں نے ایسا کر دکھایا۔

چارلیؔ کی زندگی اِس مُلک کے لئے ایک نیا موڑ تھی۔ اُن کی زندگی ایک معجزہ تھی۔ آئیے اِس معجزے کو اپنی زندگی کے لئے بھی ایک نیا موڑ بنائیں۔ آج ہی سے چناؤ کریں دُعا کرنے کا ، دلیری، خوبصورتی ، مہم جوئی، خاندان، ایمان کی زندگی گزارنے کا اور سب سے بڑھ کر مسیح کا انتخاب کریں۔

چارلیؔ بے بی، مَیں آپ سے پیار کرتی ہوں، اورمَیں آپ کا سر فخر سے بلند کروں گی۔

خُدا آپ سب کو برکت دے، اور خُدا امریکہ کو برکت دے۔