Loading

وہ میرے گناہوں کو گلے سے لگائے

Wo mere gunahon ko galy sy lgaye
ایسٹر| تمجیدِ مسیحا| 5|
+
وہ میرے گناہوں کو گلے سے لگائے
کلوری کو گیا میرے لئے سولی اٹھائے
۱
جب یروشلیم شہر سے نکلا وہ بے سہارا
بدلا ہوا تھا اخلاق کا نقشہ سارا
اس شہر میں اس کے نہ پیار رہا تھا
ہجوم کا ہجوم اسے مار رہا تھا
تھی دکھ سے بھری میرے مسیحا کی سواری
راستہ تھا پہاڑوں کا کٹھن سولی تھی بھاری
دکھ سہتا رہا جان پر کردار کا صابر
کئی بار گرا راہ میں کلوری کا مسافر
وہ درد کا نقشہ تھا جو دیکھا نہیں جائے
۲
لانے لگے سولی پر جو تصویر وفا کی
کرنے لگے گستاخ یہ تحقیر خدا کی
دم گھٹتا تھا سولی پہ کہ ماں پاس کھڑی تھی
اک مالکِ حیات پر یہ کیسی گھڑی تھی
جن لوگوں نے اس ذات کو دکھ بہت دیا تھا
سولی پہ مسیحا نے انھیں معاف کیا تھا
وہ بن گیا دنیا کے گناہوں کا کفارہ
یہ پیار مسیحا کا کوئی کیسے بھلائے
Please note: The video/audio is provided just for reference purpose only to help people learn the tune. In case of any typo, wrong worshiper/poet/composer/category or any other issue in lyrics,
Projector