مسیح نڈھال سوئے دار چلتے دیکھا ہے بھڑکتی آگ میں اک پھول جلتے دیکھا ہے (۱)
لکیریں خون کی پھیلی ہیں رخسارِ مسیحا پر
اجالا سا ئے کے سانچے میں ڈھلتے دیکھا ہے
(۲)
اٹھا کر پیار کے تابوت کو معصوم کاندھوں پر
بھرے بازار میں صابر گزرتے دیکھا ہے
(۳)
جہاں یہ نور سا پھیلا ہے اب دھرتی کے سینے پر
یہیں سے ابنِ یزداں کو جی اٹھتے دیکھا ہے
Please note: The video/audio is provided just for reference purpose only to help people learn the tune. In case of any typo, wrong worshiper/poet/composer/category or any other issue in lyrics,
Report an Issue
Thank You!
Your report has been submitted successfully. We will fix it as soon as possible.