دُکھ تیرے کیسے مَیں بیان کروں ، تیری ہستی عجیب ہستی ہے چُوم لوں بڑھ کے تیرے قدموں کو ، تیرے قدموں میں میری ہستی ہے ۱
مار کوڑوں کی کھائی میرے لئے، تاج کانٹوں کا پہنا میرے لئے
پھر بھی منہ سے نہ کچھ گلہ بھی کیا، ایسی تیری عجیب ہستی ہے
۲
بخش دی مجھ کو زندگی تو نے ، ہر بیماری سے دی شفا تو نے
ہر گنہگار کا تو عوضی ہوا، ایسی تیری عجیب ہستی ہے
Please note: The video/audio is provided just for reference purpose only to help people learn the tune. In case of any typo, wrong worshiper/poet/composer/category or any other issue in lyrics,
Report an Issue
Thank You!
Your report has been submitted successfully. We will fix it as soon as possible.