ناصری کے سوا میں تو کچھ بھی نہیں ہو کے اس سے جدا میں تو کچھ بھی نہیں ۱
اس کی راہوں پہ چلتا رہوں عمر بھر
بیت جائے یونہی زندگی کا سفر
فضل کر تو عطا میں تو کچھ بھی نہیں
۲
خاک ہوں خاک میں لوٹنا ہے مجھے
یہ بدن کا وطن چھوڑنا ہے مجھے
وہ ٹھکانا میرا میں تو کچھ بھی نہیں
۳
اس کا رستہ اگرچہ بڑا تنگ ہے
ہر قدم پر مگر وہ میرے سنگ ہے
وہ میرا رہنما میں تو کچھ بھی نہیں
۴
چاہے مشکل مصیبت مجھے گھیر لیں
چاہے اپنے بھی سب مجھ سے منہ پھیر لیں
وہ میرا حوصلہ، میں تو کچھ بھی نہیں
۵
میری کمزوری میں میری ڈھارس بنے
جب بھی گرنے لگوں تھام لے وہ مجھے
وہ میرا آسرا، میں تو کچھ بھی نہیں
۶
کوڑا سمجھوں میں دنیا کی دولت سبھی
سونا چاندی سبھی مال و شہرت سبھی
وہ خزانہ میرا، میں تو کچھ بھی نہیں
۷
چند روزہ ہے دنیا کا ہر راج بھی
عارضی مرتبے، تخت بھی تاج بھی
وہ میرا بادشاہ، میں تو کچھ بھی نہیں
Please note: The video/audio is provided just for reference purpose only to help people learn the tune. In case of any typo, wrong worshiper/poet/composer/category or any other issue in lyrics,
Report an Issue
Thank You!
Your report has been submitted successfully. We will fix it as soon as possible.