انسان کا اُس نے روپ لیا خود خالق آیا چرنی میں وہ لامحدود کلام اللہ بن طفل سمایا چرنی میں ۱
نہ محل تھا عالی شان ملا
رہنے کو نہ ہی مکان ملا
بستر کا نہ سامان ملا
آ گھاس بچھایا چرنی میں
۲
پورب میں عجب نظارہ تھا
ہوا روشن ایک ستارہ تھا
کُل عالم میں آشکارا تھا
آج شافی آیا چرنی میں
۳
اے عاصی شاد ہو خوشیاں منا
اور ہر ایک کو یہ خبر سنا
فدیہ کے لیے فرزندِ خدا
مریم سے جایا چرنی میں
Please note: The video/audio is provided just for reference purpose only to help people learn the tune. In case of any typo, wrong worshiper/poet/composer/category or any other issue in lyrics,
Report an Issue
Thank You!
Your report has been submitted successfully. We will fix it as soon as possible.