دُنیا کے ویراں گلشن میں خوشیوں کے پھول سجائے ہیں پھر آ کے سجی ہے ہر محفل وہ رونقِ عالم آئے ہیں ۱
یہ دیکھو کیسی آمد ہے
ہر طرف اُجالے پھیل گئے
چھوڑے ہیں تخت بھی شاہوں نے
سر اپنے یہاں پہ جھکائے ہیں
۲
خوشیوں کے گیت میں گاؤں گا
نہ ہو گی بند زباں میری
وہ شاہِ یزداں چرنی میں
ہر درد کا درماں لائے ہیں
۳
مایوس کبھی نہ ہوں گے ہم
اب ختم ہوئی لاچاری ہے
اب پھوٹے نور کے چشمے ہیں
اورڈوبے غم کے سائے ہیں
Please note: The video/audio is provided just for reference purpose only to help people learn the tune. In case of any typo, wrong worshiper/poet/composer/category or any other issue in lyrics,
Report an Issue
Thank You!
Your report has been submitted successfully. We will fix it as soon as possible.