’’ کیونکہ تجھ کو کِسی دُوسرے معبُودکی پرستِش نہیں کرنی ہوگی اِسِلئےکہ خُداوند جِسکا نام غُیور ہے وہ خُدا یِ غیور ہے بھی۔‘‘
(خروج ۳۴: ۱۴)
’’ پس تم خداوند کا خوف رکھو اور نیک نیتی اور صداقت سے اسکی پرستش کرو اور ان دیوتاؤں کو دُور کر دو جن کی پرستش تمہارے باپ دادا دریا کے پار اور مصر میں کرتے تھے اور خداوند کی پرستش کرو۔اور اگر خداوند کی پرستش تمہیں بری معلوم ہوتی ہے تو آج ہی اسے جس کی تم پرستش کرو گے چن لو۔ خواہ وہ وہی دیوتا ہوں جن کی پرستش تمہارے باپ دادا بڑے دریا کے اس پار کرتے تھے یا اموریوں کے دیوتا ہوں جن کے ملک میں تم بسے ہو۔ اب رہی میری اور میرے گھرانے کی بات سو ہم تو خداوند کی پرستش کریں گے۔تب لوگوں نے جواب دیا کہ خدا نہ کرے کہ ہم خداوند کو چھوڑ کر اور معبودوں کی پرستش کریں۔کیونکہ خداوند ہمارا خدا وہی ہے جس نے ہم کو اور ہمارے باپ دادا کو ملک مصر یعنی غلامی کے گھر سے نکالا اور وہ بڑے بڑے نشان ہمارے سامنے دکھائے اور سارے راستہ جس میں ہم چلے اور ان سب قوموں کے درمیان جن میں سے ہم گزرے ہم کو محفوظ رکھا۔اور خداوند نے سب قوموں یعنی اموریوں کو جو اس ملک میں بستے تھے ہمارے سامنے سے نکال دیا۔ سو ہم بھی خداوند کی پرستش کریں گے کیونکہ وہ ہمارا خدا ہے۔ یشوع نے لوگوں سے کہا تم خداوند کی پرستش نہیں کر سکتے کیونکہ وہ پاک خدا ہے۔ وہ غیور خدا ہے۔ وہ تمہاری خطائیں اور تمہارے گناہ نہیں بخشے گا۔اگر تم خداوند کو چھوڑ کر اجنبی معبودوں کی پرستش کرو تو اگرچہ وہ تم سے نیکی کرتا رہا ہے تو بھی وہ پھر کر تم سے برائی کرے گا اور تم کو فنا کر ڈالے گا۔لوگوں نے یشوع سے کہا نہیں ہم پھر بھی خداوند ہی کی پرستش کریں گے۔یشوع نے لوگوں سے کہا تم آپ ہی اپنے گواہ ہو کہ تم نے خداوند کو چنا ہے کہ اس کی پرستش کرو۔ انہوں نے کہا ہم گواہ ہیں۔تب اس نے کہا پس اب تم اجنبی معبودوں کو جو تمہارے درمیان ہیں دور کر دو اور اپنے دلوں کو خداوند اپنے خدا کی طرف مائل کرو۔لوگوں نے یشوع سے کہا ہم خداوند اپنے خدا کی پرستش کریں گے اور اسی کی بات مانیں گے۔‘‘
(یشوع ۲۴: ۱۴۔ ۲۴)
’’ خُداوند کی مانِند کوئی قدُّوس نہیں کیونکہ تیرے سِوا اَور کوئی ہے ہی نہیں اور نہ کوئی چٹان ہے جو ہمارے خُدا کی مانِند ہو۔‘‘
(۱۔ سموئیل ۲: ۲)
’’ اگر تُم خُداوند سے ڈرتے اور اُسکی پرستش کرتے اور اُسکی بات مانتے رہواور خُداوند کے حُکم سے سر کشی نہ کرو اور تُم اور وہ بادشاہ بھی تُم پر سلطنت کرتا ہے خُداوند اپنے خُدا کے پَیَرو بنے رہو تو خَیر ۔‘‘
(۱۔ سموئیل ۱۲: ۱۴)
’’ 7 جب صبح کے ستارے ملکر گاتے تھے اور خدا کے سب بیٹے خوشی سے للکارتے تھے ؟‘‘
(ایوب ۳۸: ۷)
’’ لیکن مَیں نے تُو تیری رحمت پر توکُّل کِیا ہے۔میرا دِل تیری نجات سے خُوش ہو گا۔مَیں خُداوند کا گِیت گاؤُں گاکیونکہ اُس نے مُجھ پر اِحسان کِیا ہے۔‘‘
(زبور ۱۳: ۵۔ ۶)
’’ لیکن تُو قدوس ہے۔ تُو جو اسرائیل کی حمدوثنا پر تخت نشین ہے۔‘‘
(زبور ۲۲: ۳)
’’ حمد کرنا راست بازوں کو زیبا ہے۔‘‘
(زبور ۳۳: ۱)
’’ اَے میری جان تو کیوں گرِی جاتی ہے ؟تُو اندر ہی اندر کیوں بے چَین ہے؟ خُدا سے اُمید رکھ کیونکہ وہ میرے چہرے کی رَونق اور میرا خُدا ہے میں پھرِ اُسکی سِتائش کرونگا۔‘‘
(زبور ۴۳: ۵)
’’ میرا مُنہ تیری سِتایش سےاور تیری تعظِیم سے دِن بھر پُر رہے گا۔‘‘
(زبور ۷۱: ۸)
’’ خداوند کے حُضُور نیا گیت گاؤ۔ اَے سب اہل زمین! خُداوند کے حُضُور گاؤ۔خُداوند کے حضُور گاؤ۔اُسکے نا م کومُبا رک کہو ۔روز بروز اُسکی نجا ت کی بشارت دو۔قوموں میں اُسکے جلال کا سب لوگوں میں اُسکے عجائب کا بیان کرو ۔‘‘
(زبور ۹۶: ۱۔ ۳)
’’ اَے میری جان! خُداوند کو مُبارک کہہ اور جو کُچھ مُجھ میں ہے اُس کے قُدُّوس نام کو مُبارک کہے۔‘‘
(زبور ۱۰۳: ۱)
’’ مَیں عُمر بھر خُداوند کی تعرِیف گاؤُں گا۔جب تک میرا وجُود ہے مَیں اپنے خُدا کی مدح سرائی کرُوں گا۔‘‘
(زبور ۱۰۴: ۳۳)
’’ا ے میرے خُدا!اَے بادشاہ ! میَں تیری تمجید کرونگا۔ اور ابدالآباد تیرے نام کو مُبارِک کہونگا۔میَں ہر روز تجھے مُبارِک کہونگا۔ اور ابدلآباد تیرے نام کی ستایش کرونگا۔خُداوند بُزرگ اور بے حد ستایش کے لائق ہے۔اُسکی بُزرگی اِدراک سے باہر ہے۔ایک پُشت دُوسری پُشت سے تیرے کاموں کی تعریف اور تیری قُدرت کے کاموں کا بیان کریگی۔‘‘
(زبور ۱۴۵: ۱۔ ۴)
’’ خُداوند کی حمد کرو۔ تُم خُداوند کے مقدس میں اُسکی حمد کرو۔ اُسکی قُدرت کے فلک پر اُسکی حمد کرو۔‘‘
(زبور ۱۵۰: ۱، ۶)
’’ اب مَیں نبُوکدؔنضر آسمان کے بادشاہ کی سِتایش اور تکرِیم و تعظِیم کرتا ہُوں کیونکہ وہ اپنے سب کاموں میں راست اور اپنی سب راہوں میں عادِل ہے اور جو مغرُوری میں چلتے ہیں اُن کو ذلِیل کر سکتا ہے۔‘‘
(دانی ایل ۴: ۳۷)
’’ خُداوند تیرا خُدا جو تُجھ میں ہے قادِر ہے۔وُہی بچا لے گا۔ وہ تیرے سبب سے شادمان ہو کر خُوشی کرے گا۔ وہ اپنی مُحبّت میں مسرُور رہے گا۔وہ گاتے ہُوئے تیرے لِئے شادمانی کرے گا۔‘‘
(صفنیاہ ۳: ۱۷)
’’مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش رُوح اور سچائی سے کرینگے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔خُدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُس پرستاررُوح اور سچائی سے پرستش کریں۔‘‘
(یوحنا ۴: ۲۳۔ ۲۴)
’’آدھی رات کے قرِیب پَولُس اور سِیلاؔس دُعا کر رہے اور خُدا کی حمد کے گِیت گا رہے تھے اور قَیدی سُن رہے تھے۔‘‘
(اعمال ۱۶: ۲۵)
’’ چُنانچہ یہ لِکھا ہے کہ خُداوند فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم ہر ایک گُھٹنا میرے آگے جُھکے گا اور ہر ایک زُبان خُدا کا اِقرار کرے گی۔‘‘
(رومیوں ۱۴: ۱۱)
’’ اب جو اَیسا قادِر ہے کہ اُس قُدرت کے مُوافِق جو ہم میں تاثِیر کرتی ہے ہماری درخواست اور خیال سے بُہت زِیادہ کام کر سکتا ہے۔ کلِیسیا میں اور مسِیح یِسُوعؔ میں پُشت در پُشت اور ابدُالآباد اُس کی تمجِید ہوتی رہے۔ آمِین۔‘‘
(افسیوں ۳: ۲۰۔ ۲۱)
’’ مسِیح کے کلام کو اپنے دِلوں میں کثرت سے بسنے دو اور کمال دانائی سے آپس میں تعلِیم اور نصِیحت کرو اور اپنے دِلوں میں فضل کے ساتھ خُدا کے لِئے مزامِیر اور گِیت اور رُوحانی غزلیں گاؤ۔‘‘
(کلسیوں ۳: ۱۶)
’’ اگر تُم میں کوئی مُصِیبت زدہ ہو تو دُعا کرے۔ اگر خُوش ہو تو حمد کے گیت گائے۔‘‘
(یعقوب ۵: ۱۳)
’’ پِھر مَیں نے آسمان اور زمِین اور زمِین کے نِیچے کی اور سمُندر کی سب مخلُوقات کو یعنی سب چِیزوں کو جو اُن میں ہیں یہ کہتے سُنا کہ
جو تخت پر بَیٹھا ہے اُس کی اور بَرّہ کی حَمد اور عِزّت اور تمجِید اور سَلطنت ابدُالآباد رہے۔‘‘
(مکاشفہ ۵: ۱۳)
’’ اور وہ یہ نیا گِیت گانے لگے کہ تُو ہی اِس کِتاب کو لینے اور اُس کی مُہریں کھولنے کے لائِق ہے کِیُونکہ تُو نے ذِبح ہوکر اپنے خُون سے ہر ایک قبِیلہ اور اہلِ زبان اور اُمّت اور قَوم میں سے خُدا کے واسطے لوگوں کو خرِید لِیا۔اور اُن کو ہمارے خُدا کے لِئے ایک بادشاہی اور کاہِن بنا دِیا اور وہ زمِین پر بادشاہی کرتے ہیں۔‘‘
(مکاشفہ ۵: ۹)