Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
کچھ بھی نہیں تھا - فاختہ

کچھ بھی نہیں تھا

کنیز منظور نظمیں مشاہدات: 61 پسند: 0

اچھا تو اس میں شاید کچھ بھی نہیں تھا
پھر کیوں لگا برا مجھے کچھ بھی نہیں تھا
۔۔۔
میری سوچ ہے آرزو ہے مان ہے کہ جان
پھر کبھی کبھی وہ لگا کچھ بھی نہیں تھا
۔۔۔
اسی تمنا اسی خیال میں ڈوبے رہے ہم
دیکھا جو سر اٹھا کے بچا کچھ بھی نہیں تھا
۔۔۔
وہ خود سمندر بھی ہے پیاسا بھی ہے
کبھی کبھی لگا مجھے وہ صحرا بھی نہیں تھا
۔۔۔
کیوں تاب نہیں تھی کبھی سننے کی اسے
میں نے تو کہا اس سے ابھی کچھ بھی نہیں تھا
۔۔
اسی خوش فہمی میں سدا ہم مبتلا رہے
جھوٹ رکھتا ہوا وہ مجھ سے کچھ بھی نہیں تھا
۔۔۔
نہ جھوٹا تھا نہ سچا نہ دوست نہ ہی دشمن
اس سے تو میرا رشتہ رہا کچھ بھی نہیں تھا
۔۔۔
نجانے کون سا سحر تھا گفتار میں اس کی کنیزؔ
اسی لیے تو مجھ سے کہا گیا کچھ بھی نہیں تھا
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید