Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
معصوم شرارتیں - فاختہ

معصوم شرارتیں

کنیز منظور مضامین مشاہدات: 136 پسند: 0

بہت سال پہلے کی بات ہے ,پنجاب کے ایک چھوٹا تاریخی شہروزیرآباد جو کہ چاقو،چھریاں اور قینچیاں بنانے کے لئے مشہور ہے ۔اس سے تین میل دور شمال کی جانب ایک چھوٹا سا زرعی گاؤں تھا. جس کے چاروں طرف دور دور تک ہرے بھرے لہلہاتے کھیت تھے ۔ اس گاؤں میں اکثر گھر مٹی سے بنے ہوئے تھے ۔انہی گھروں میں سے ایک گھر میں ایک چھوٹی سی لڑکی رہتی تھی۔
نام تو کچھ اور تھا ۔لیکن اس کا ماموں پیار سے اسے ججو بلاتا تھا۔جو پتہ نہیں کیسے جیجو ہو گیا پھر سب جیجو ہی کہنےلگے ۔سانولی سی، گول مٹول سی، بڑی بڑی آنکھوں والی یہ لڑکی اپنے گھر والوں،خصوصا اپنی ماں کی تو جان تھی ۔کیونکہ وہ بہت منتوں اور مرادوں کے بعد پیدا ہوئ تھی۔اس کی پیدائش کسی معجزے سے کم نہیں تھی۔
اس کی بڑی بہن کے اس دنیا میں انے کے بعد جیجو کی ماں بہت بیمار پڑ گئی۔ حکیموں اور ڈاکٹروں سے علاج کے علاوہ ،اللہ والوں اور کئی سادھووں سے بہت دعائیں کرائ گئیں۔خدا خدا کرکے اس کی ماں صحت یاب ہو گئ۔ بارہ سال کے بعد اس کے گھر ایک اور بیٹی پیدا ہوئ۔ ۔
ما ں باپ اور گھر والوں کی آنکھوں کا تارا، اور بے حد لاڈ پیار میں پلنے والی یہ ننھی سی لڑکی بہادر اور تھوڑی شرارتی بھی ہوگئ تھی۔ گھر میں دو بھینسیں تھیں ۔ماں ان بھینسوں کا دودھ مٹی کے مٹکے جسے چاٹی کہتے تھے ،اس میں ڈال کر مٹی سے بنے چھوٹے سے ڈبے ( آلے) میں اپلے یعنی(گائے بھینسوں کا سوکھا گوبر)سلگھا کر ،ابلنے کے لئے ان پہ رکھ دیا کرتی تھی۔
دودھ آہستہ آہستہ پکتا رہتا اور بالائی کی موٹی سی تہہ اوپر آجاتی۔ایک دن نجانے جیجو کو کیا سوجھی ۔ اس وقت اتفاق سے ماں باہر کھیتوں میں ابا کے لئے کھانا لے کر گئی ہوئی تھی۔اور وہ اپنی نانی کے ساتھ گھر پہ تھی۔ ایک تو نانی ماں کی نظرذرا کمزور تھی اور شاید وہ سو گئیں تھیں۔
جیجو نے جاکر دودھ والے آلے کا لکڑی سے بنا چھوٹا سا دروازہ کھولا اور چاٹی میں ہاتھ ڈال دیا ،خوش قسمتی سے دودھ زیادہ گرم نہیں تھا ۔اس کے ننھے سے ہاتھ پہ سفید سفید اور نرم نرم سی بالائی لگ گئ۔اور اس نے ہاتھ منہ میں ڈالا تو اسے وہ بہت ہی مزیدار لگی ۔ ہاتھ دوبارہ چاٹی میں ڈالا اور پھر کچھ بالائی ہاتھ لگ گئ۔اب تو مزہ ہی آ گیا !جب تک دل چاہا کھاتی رہی ،چاٹی سے بالائی نکالنے کے دوران اس کے ارد گرد بھی بالائی گر گئی۔
ماں جب کھیتوں سے واپس گھر آئ اور دودھ والے آلے کا دروازہ کھلا دیکھا تو چلائ۔ "ہائے ہائے بےبے جی اپ نے دیکھا ہی نہیں بلی چاٹی میں منہ مار گئی ہے" ۔ سارےکا سارا دودھ ضائع ہو گیا "۔اور پریشانی میں بڑبڑاتے ہوئے جا کر دودھ بھینسوں کے چارے میں ڈال دیا ۔کیونکہ ان کے خیال میں بلی نے جوٹھا کر دیا تھا ۔اس لئے اب وہ دودھ پینے کے قابل نہیں رہا تھا۔اور وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ یہ دو ڈھائی سال کی بچی بھی یہ کام کر سکتی ہے ۔
خیر اگلے دن ماں جب گھر سے کھیتوں میں چلی گئی ،توجیجو کو پھر بالائی یاد اگئ۔بڑی آہستگی سے چھوٹے چھوٹے پیروں پہ چلتے، آلے کا دروازہ کھولا اور جی بھر کے بالائی کی دعوت اڑائ۔ ماں نے جب اکر دیکھا تو سر پکڑ کر رہ گئ ۔اور نانی ماں سے پوچھا ۔کہ" بے بے کیا آپ نے بلی کی آواز بھی نہیں سنی تھی "تو انہوں بتایا کہ کسی بلی کی آواز تو بالکل نہیں آئی۔نا ہی بلی کو اتے جاتے دیکھا ہے "۔چلو اب کل سے میں بلی کا پورا دھیان رکھوں گی"۔
اگلے دن نانی ماں انکھ جھپکے بغیرصحن میں بچھی چارپائی پہ بیٹھی رہی۔تاکہ بلی کو بھگایا جا سکے ۔کافی دیر گزر گئ بلی نہیں آئی۔نانی ماں بیٹھے بیٹھے تھک گئ ،تو کمر سیدھی کرنے کے لئے چارپائی پہ لیٹ گئیں۔
اور جیجو ننھی بلی نے اپنا کام شروع کر دیا۔مزے سے بالائی کھانے لگی ،چونکہ نانی ابھی سوئی نہیں تھی ۔ زرا آہٹ ہوئ تو اس نے فورا اٹھ کر دیکھا ۔تو یہ کیا ! چھوٹی سی جیجو کو بالائی کھاتے دیکھ کر بہت ہی حیران ہوئیں ۔اور ذرا مصنوعی غصے سے جیجو کو ڈانٹا ، مگر دل ہی دل میں خدا کا شکر بھی ادا کیا کہ اج دودھ ضائع ہونے سے بچ گیاہے ۔
ماں گھر واپس آئ تو نانی ماں نے ہنستے ہوئے بتایا۔کہ تم روز خوامخواہ ہی دودھ پھینک دیتی تھیں۔تمہاری تو اپنی بلی ہی دودھ میں منہ مارتی تھی"۔ اور ماں نے پیار اور کچھ سختی سے سمجھایا کہ ،" تمہیں بالائی کھانی ہو تو مجھے یا نانی ماں کو بتا دیا کرو۔لیکن آئندہ کبھی چاٹی میں ہاتھ نہیں ڈالنا ۔"معصوم شرارتیں

۔
بہت سال پہلے کی بات ہے ,پنجاب کے ایک چھوٹے لیکن تاریخی ،چاقو،چھریاں اور قینچیاں بنانے کے لئے مشہور شہر،وزیر اباد سے تین میل دور شمال کی جانب ایک چھوٹا سا زرعی گاؤں تھا. جس کے چاروں طرف دور دور تک ہرے بھرے لہلہاتے کھیت تھے ۔ اس گاؤں میں اکثر گھر مٹی سے بنے ہوئے تھے ۔انہی گھروں میں سے ایک گھر میں ایک چھوٹی لڑکی رہتی تھی۔
نام تو کچھ اور تھا ۔لیکن اس کا ماموں پیار سے اسے ججو بلاتا تھا۔جو پتہ نہیں کیسے جیجو ہو گیا پھر سب جیجو ہی کہنےلگے ۔سانولی سی، گول مٹول سی، بڑی بڑی آنکھوں والی یہ لڑکی اپنے گھر والوں،خصوصا اپنی ماں کی تو جان تھی ۔کیونکہ وہ بہت منتوں اور مرادوں کے بعد پیدا ہوئ تھی۔اس کی پیدائش کسی معجزے سے کم نہیں تھی۔
اس کی بڑی بہن کے اس دنیا میں انے کے بعد جیجو کی ماں بہت بیمار پڑ گئی۔ حکیموں اور ڈاکٹروں سے علاج کے علاوہ ،اللہ والوں اور کئی سادھووں سے بہت دعائیں کرائ گئیں۔خدا خدا کرکے اس کی ماں صحت یاب ہو گئ۔ بارہ سال کے بعد اس کے گھر ایک اور بیٹی پیدا ہوئ۔ ۔
ما ں باپ اور گھر والوں کی آنکھوں کا تارا، اور بے حد لاڈ پیار میں پلنے والی یہ ننھی سی لڑکی بہادر اور تھوڑی شرارتی بھی ہوگئ تھی۔ گھر میں دو بھینسیں تھیں ،ماں ان بھینسوں کا دودھ مٹی کے مٹکے جسے چاٹی کہتے تھے ،اس میں ڈال کر مٹی سے بنے چھوٹے سے ڈبے ( آلے) میں اپلے یعنی(گائے بھینسوں کا سوکھا گوبر)سلگھا کر ،ابلنے کے لئے ان پہ رکھ دیا کرتی تھی۔
دودھ آہستہ آہستہ پکتا رہتا اور بالائی کی موٹی سی تہہ اوپر آجاتی۔ایک دن نجانے جیجو کو کیا سوجھی ۔ اس وقت اتفاق سے ماں باہر کھیتوں میں ابا کے لئے کھانا لے کر گئی ہوئی تھی۔اور وہ اپنی نانی کے ساتھ گھر پہ تھی۔ ایک تو نانی ماں کی نظرذرا کمزور تھی اور شاید وہ سو گئیں تھیں۔
جیجو نے جاکر دودھ والے آلے کا لکڑی سے بنا چھوٹا سا دروازہ کھولا اور چاٹی میں ہاتھ ڈال دیا ،خوش قسمتی سے دودھ زیادہ گرم نہیں تھا ۔اس کے ننھے سے ہاتھ پہ سفید سفید اور نرم نرم سی بالائی لگ گئ۔اور اس نے ہاتھ منہ میں ڈالا، تو اسے وہ بہت ہی مزیدار لگی ۔ ہاتھ دوبارہ چاٹی میں ڈالا اور پھر کچھ بالائی ہاتھ لگ گئ۔اب تو مزہ ہی آ گیا !جب تک دل چاہا کھاتی رہی ،چاٹی سے بالائی نکالنے کے دوران اس کے ارد گرد بھی بالائی گر گئی۔
ماں جب کھیتوں سے واپس گھر آئ اور دودھ والے آلے کا دروازہ کھلا دیکھا تو چلائ۔ "ہائے ہائے بےبے جی اپ نے دیکھا ہی نہیں بلی چاٹی میں منہ مار گئی ہے" ۔ سارےکا سارا دودھ ضائع ہو گیا "۔اور پریشانی میں بڑبڑاتے ہوئے جا کر دودھ بھینسوں کے چارے میں ڈال دیا ۔کیونکہ ان کے خیال میں بلی نے جوٹھا کر دیا تھا ۔اس لئے اب وہ دودھ پینے کے قابل نہیں رہا تھا۔اور وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ یہ دو ڈھائی سال کی بچی بھی یہ کام کر سکتی ہے ۔
خیر اگلے دن ماں جب گھر سے کھیتوں میں چلی گئی ،توجیجو کو پھر بالائی یاد اگئ۔بڑی آہستگی سے چھوٹے چھوٹے پیروں پہ چلتے، آلے کا دروازہ کھولا اور جی بھر کے بالائی کی دعوت اڑائ۔ ماں نے جب اکر دیکھا تو سر پکڑ کر رہ گئ ۔اور نانی ماں سے پوچھا ۔کہ" بے بے کیا آپ نے بلی کی آواز بھی نہیں سنی تھی "تو انہوں بتایا کہ کسی بلی کی آواز تو بالکل نہیں آئی۔نا ہی بلی کو اتے جاتے دیکھا ہے "۔چلو اب کل سے میں بلی کا پورا دھیان رکھوں گی"۔
اگلے دن نانی ماں انکھ جھپکے بغیرصحن میں بچھی چارپائی پہ بیٹھی رہی۔تاکہ بلی کو بھگایا جا سکے ۔کافی دیر گزر گئ ، بلی نہیں آئی۔نانی ماں بیٹھے بیٹھے تھک گئ ،تو کمر سیدھی کرنے کے لئے چارپائی پہ لیٹ گئیں۔
اور جیجو ننھی بلی نے اپنا کام شروع کر دیا۔مزے سے بالائی کھانے لگی ،چونکہ نانی ابھی سوئی نہیں تھی ۔ زرا آہٹ ہوئ تو اس نے فورا اٹھ کر دیکھا ۔تو یہ کیا ! چھوٹی سی جیجو کو بالائی کھاتے دیکھ کر بہت ہی حیران ہوئیں ۔اور ذرا مصنوعی غصے سے جیجو کو ڈانٹا ، مگر دل ہی دل میں خدا کا شکر بھی ادا کیا کہ اج دودھ ضائع ہونے سے بچ گیاہے ۔
ماں گھر واپس آئ تو نانی ماں نے ہنستے ہوئے بتایا۔کہ تم روز خوامخواہ ہی دودھ پھینک دیتی تھیں۔تمہاری تو اپنی بلی ہی دودھ میں منہ مارتی تھی"۔ اور ماں نے پیار اور کچھ سختی سے سمجھایا کہ ،" تمہیں بالائی کھانی ہو تو مجھے یا نانی ماں کو بتا دیا کرو۔لیکن آئندہ کبھی چاٹی میں ہاتھ نہیں ڈالنا ۔"
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید