Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
شام سحر۔۔۔ - فاختہ

شام سحر۔۔۔

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مشاہدات: 40 پسند: 0

دن وقت کے لحاظ سے تین
منظروں کی نشان دہی کرتا ہے یعنی صبح، دوپہر اور شام ۔ یہ کیفیت دنوں ، مہینوں ، سالوں اور صدیوں سے جاری و ساری ہے اور جب تک دنیا قائم و دائم ہے یہ سلسلہ اسی طرح اپنی تاریخ دہراتا رہے گا۔ یہ حیرتوں کا جہان ہے جہاں اس کی کمر میں آج تک خم نہیں آیا۔ نہ یہ جھکا، نہ تھکا ، نہ رکا بلکہ صدیوں سے محو سفر ہے۔ کیونکہ وقت اس اڑتے پرندے کی مانند ہے جو لوٹ کر واپس نہیں آتا۔ یہ آنکھوں سے فوری طور پر اوجھل ہو جاتا ہے۔ بس ایک چیز باقی رہ جاتی ہے وہ یادوں کا سنہری گھر ہے جو ماضی کے ساتھ کھلتا اور بند ہوتا ہے۔
اگر فطری مناظر کی بات کی جائے تو
ہر منظر کی اپنی داستان ، اثرات اور کرشنات ہیں۔ یونہی لفظ شام زبان زد ہوتا ہے ، دل میں ایک خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ چرند پرند اور انسان اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹتے ہیں۔ جانے اور آنے کا اپنا اپنا لطف ہے۔ بھرم و احساس ہے۔ جدت اور شدت کی کہانی ہے۔ اسی بہانے جذبات کو توانائی مل جاتی ہے۔ دل کا موسم خوش گوار ہو جاتا ہے۔ انسان کو ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے دل کو ارمان مچل رہے ہیں۔ ہر سو خاموشی کے سکوت چھا جاتے ہیں۔ ماحول کے ساتھ مطابقت پیدا ہو جاتی ہے۔ فطرتی ہم آہنگی کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔ قائلیت کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ پرکھنے کے انداز بدل جاتے ہیں۔ ہر روز نیا تجربہ، نیا مشاہدہ اور نیا تخیل وجود میں آتا ہے۔ جدت کے باعث دماغ کے خانے میں تصورات کا نیا گھونسلہ بن جاتا ہے، جہاں ایک ایک خیال نئے پن کی تصویر پیش کرتا ہے وہاں ہر خیال کی اپنی وسعت اور سمت بن جاتی ہے۔ یہ تصورات دماغ میں آزاد پرندوں کی طرح پھڑپھڑاتے ہیں۔ شور و گل مچاتے ہیں۔ اپنی قیمت کا احساس دلاتے ہیں۔ پنپنے کی بات کرتے ہیں۔ جونہی انہیں موقع ملتا ہے یہ اچھل کر باہر آ جاتے ہیں۔ ان کے پاس اظہار کی خوب صورت زبان اور جذبوں کی روانی ہے۔ فطری طور پر ان کا بہاؤ بے اختیار ہوتا ہے جو شب و روز کی پرواہ کیے بغیر آ دبوچتے ہیں۔دل پر ان کی گرفت مقناطیس کی طرح اثر کرتی ہے جو جو جوڑنے کی روح سے معمور ہے۔
شام کے خوب صورتی دن کا تیسرا حصہ ہے جو دل کو چھونے کی قدرت رکھتا ہے۔ خیالات کی نئی دنیا آباد کرتا ہے۔ ملنساری کے اسباب پیدا کرتا ہے۔ بازاروں، دکانوں، پارکوں اور ہوٹلوں کی رونق دوبالا کرتا ہے۔ انسان سکون کے لمحات حاصل کرنے کے لیے جسم و روح کی فضا کو تبدیل کرتا ہے تاکہ اسے دلی اطمینان حاصل ہو جائے۔یہ کیفیت بچوں خواتین اور بوڑھوں میں یکساں طور پر مقبول ہے۔کون اس کیفیت کے ساتھ ہاتھ ملاتا اور کون اسے چھوڑ دیتا ہے۔ یہ استعداد قبولیت اور رد کرنے پر منحصر ہے۔ انسان کی بھلائی اسی امر میں پوشیدہ ہے کہ وہ قانون قدرت کے ساتھ ہاتھ ملائے۔ اس کے نظاروں کا جی بھر کر دیدار کرے۔ تاکہ وہ اس کی قدرت ،حشمت، جاہ و جلال اور ہنر مندی کوجان سکے۔ لیکن مصنوعی پن مٹی کی دھول میں مل جاتا ہے۔
اگر انسان شام کے وقت آسمان پر نظر دوڑائے تو پرندے قدرت کی تابع داری میں اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہوتے ہیں۔ ان کا قطاروں میں اڑنا عقل و دانش کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان کا چہچانا ، نغمے گانا ، خوشی منانا اس بات کی عقیدت ہے کہ ان کے دل شکر گزاری سے لبریز ہیں۔قدرت نے انہیں اتحاد کی قوت ، سلیقہ مندی کی روح ، پروں میں اڑان کا خزانہ ،بچاؤ کی تدابیر اور محبت کی مثال قائم کرنے کی توفیق دے رکھی ہے۔انسان ان کا اتحاد و یگانگت دیکھ کر اپنے خاندان ، اپنی قوم اور اپنے معاشرے اور اپنے ملک و قوم کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ قدرت کے کارخانے میں یہ ایسی خوبی ہے جو اپنے اندر فوق الفطرت قوت کا خزانہ رکھتی ہے۔ حالات سے لڑنا سکھاتی ہے۔ قوموں کا مقابلہ کرنا سکھاتی ہے۔
سر شام آسمان کی رنگت میں ایک کشش پائی جاتی ہے۔اس میں رنگوں کی رنگینی کا جلوہ شام سحر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ سنہری، نارنجی اور گلابی رنگ آسمان کو قوس قزح کے رنگوں میں بدل دیتا ہے۔ خدا نے ان نظاروں کے دیدار کے لیے قلبی وسعت اور آنکھوں کو روشنی عطا کر رکھی ہے۔تاکہ انسان شفق کے کرشمات و اثرات کو سمجھ سکے اور چاند، سورج ، تاروں اور کہکشاؤں کی ہمہ گیریت کو گنگنا سکے۔ یقینا یہ الہی بھید کا خزانہ ہے جسے سمجھنے کے لیے ایک خاص احساس اور فاضل روح کی ضرورت ہے۔ وقت ، حالات اور موسموں کی تغیر پذیری کے باعث انسان کی نت نئے تجربات کا دریا بہتا رہتا ہے۔
دوسری اہم بات جو انسان کو فطرت کے قریب لاتی ہے۔اس کی نعمتوں اور عجائب کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ ان بادلوں کو دیکھ کر ایسے لگتا ہے جیسے کسی عظیم مصور نے اپنے تخیلاتی کینوس کے بل بوتے فضا کو مخصوص رنگوں سے بھر دیا ہے۔ یہ رونقیں شام کے نصیب کو ہرے بھرے درخت کی مانند کر دیتی ہیں۔ عصر حاضر میں ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی مصروفیت میں سے تھوڑا سا وقت نکال کر شام سحر میں ڈوب جائے۔ اسے قانون قدرت کو قریب سے سمجھنے کا موقع ملے۔ نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید