Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
خوش رہنے کی برکات - فاختہ

خوش رہنے کی برکات

شاہد ایم شاہد مضامین (دوم) مشاہدات: 48 پسند: 1

خوش رہنا محض ایک احساس کا نام نہیں بلکہ ایک روحانی جذبہ ہے جو ہمارے دل و دماغ کو اطمینان اور طمانیت عطا کرتا ہے۔ اگر اس لفظ کی گہرائی معلوم کی جائے تو یہ ایک اندرونی کیفیت ہے جو مختلف اوقات میں ظاہر ہوتی ہے۔اس کا تعلق انسان کے اندرونی مزاج اور کردار کے ساتھ پیوست ہے۔ انسان اس روحانی احساس کو مختلف تجربات و مشاہدات کے بل بوتے حاصل کرتا ہے۔اکثر تجرباتی طور پر دیکھا گیا ہے کہ یہ احساس کامیابی حاصل کرنے پر ، کسی کی مدد کرنے پر ، قدرتی مناظر دیکھنے پر ، خدا کی عبادت کرنے پر اور اتحاد و یگانگت کی روح کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ اس احساس کو بنا قیمت کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ فقط ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ انسان کا دل و دماغ خوش گوار ہو۔ وہ غم کی گھٹاؤں سے خالی ہو۔ حسد کی سلوٹوں سے مبرا ہو۔ بے جا تفکرات سے خالی ہو۔ تب ہی انسان کو ایک حقیقی خوشی کا احساس میسر ہوتا ہے۔

ہماری دنیا میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو غم زدہ ہیں۔ حالات کے ستائے ہوئے ہیں۔ ہر وقت بے چین رہتے ہیں۔ حقیقی محبت سے خالی ہیں۔ دہشتوں اور وحشتوں میں گرے ہوئے ہیں۔ خدا کی محبت سے خالی ہیں۔ نفسانی امراض میں مبتلا ہیں۔ روحانی طور پر مردہ ہیں۔ جسم کے کاموں کی لت میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بے دینی کے باعث برگشتہ ہیں۔ شکر گزاری سے خالی ہیں۔ ان کے دل خدا کی محبت سے خالی ہیں۔ وہ نالائق حرکتوں کی وجہ سے حالات سے تنگ اور متنفر ہیں۔ باغی اور سرکش ہیں۔ احساس اور محبت سے خالی ہیں۔ ایسی علتوں ، عجلتوں میں گرے ہوئے ہیں۔جہاں تاریکی پیشیمانی ، گمراہی اور لاپرواہی ہے۔ ایسی کیفیت ہر دور میں انسان کی نفسیات کے ساتھ نتھی رہی ہے۔ اس نے بہت سی روحوں کو دکھ پہنچایا ہے۔ لیکن ہمارے حالات اور جذبات روز مرہ زندگی میں ہمیں تلقین کرتے ہیں کہ دل کا موسم ہر وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔ اس انہونے دل کو کبھی غم کی گھٹاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کبھی خوشیوں کی بارش میں نہانا پڑتا ہے جو جسم و روح کو اجلا بنا دیتے ہیں۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے یہ خوشی کہاں سے آتی ہے؟
اگر فطری طور پر دیکھا جائے تو اس کا براہ راست تعلق ہمارے باطن کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ ہماری سوچ کے ساتھ پیوست ہے۔ ہمارے مصمم ارادوں میں پوشیدہ ہے۔ احساس کی روح میں ڈوبا ہوا ہے۔ بیرونی حالات کے ساتھ وابستہ ہے۔ آسمان و زمین کی وسعتوں میں پنہاں ہے۔ یہ احساس ٹٹولنے سے مل جاتا ہے۔اس کی قیمت ادا کرنی نہیں پڑتی بلکہ مثبت سرگرمی کے باعث فروغ پاتا ہے۔ دولت کا خوشی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں کیونکہ دولت ایک حد تک اطمینان عطا کرتی ہے لیکن بہت زیادہ دولت غم پیدا کرتی ہے۔ یہ راتوں کی نیند حرام کر دیتی ہے۔ اکثر لوگ نیند کی گولیاں کھا کر سکھ کے لمحات حاصل کرتے ہیں۔ لیکن یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ انسان کو خوش رہنے کے لیے ذہنی سکون چاہیے۔
اگر انسان کو ذہنی سکون میسر نہیں تو اس کے وجود کے ارد گرد بے چینی کا طوفان اٹھے گا۔ چہرہ مرجایا ہوگا۔دماغ میں بے چینی کی لہریں گردش کریں گی۔لیکن خوش رہنے والا انسان ذہنی دباؤ سے آزاد ہو اپنی روح کو خوش رکھ سکتا ہے۔اگر وہ اپنی فطرت میں مثبت سوچ کی عادت ڈال لے تو وہ منفی سرگرمیوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ اس کی یادداشت بہتر ہوگی۔ وہ خوش مزاج یکسو اور ذہین ہوگا۔ دنیا کے واویلوں سے دور رہے گا۔ وہ جسمانی طور پر بھی
توانا رہے گا اور روحانی طور پر سرگرم۔

یقینا اس عمل کے ذریعے اس کی سوچ کو خوشی کے نمکیات ملیں گے۔دل کے امراض میں واضح کمی آ جائے گی۔قوت مدافعت بہتر ہوگی۔دکھوں کے اضافی بوجھ سے بچ جائے گا۔ اس کی سماجی زندگی بہت زیادہ بہتری آ جائے گی۔ تعلقات و روابط میں مثبت پیش رفت ہوگی۔ ہم روز مرہ زندگی میں خوش رہ کر خوشی کی برکات حاصل کر سکتے ہیں۔بشرط کہ ہمارے دل و دماغ میں منفی سرگرمیوں کا پروپگنڈا نہ ہو تو ہم دنیا میں پھیلے ہوئے اخلاقی ، جسمانی اور نفسانی امراض سے بچ سکتے ہیں۔یقینا خوشی کے ہارمون پیدا کرنے کے لیے مثبت سوچ کو فروغ دینا ہوگا تب ہی ہم ایک دوسرے کے لیے خوشیوں کا موسم آباد کر سکتے ہیں۔
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید