Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
شمع روشن ہے مگر دل کا دھواں باقی ہے - فاختہ

شمع روشن ہے مگر دل کا دھواں باقی ہے

ثمینہ گل وفا غزلیات مشاہدات: 62 پسند: 0

شمع روشن ہے مگر دل کا دھواں باقی ہے
کتنی خواہش تھی مگر خواب کہاں باقی ہے
رات تاریک ہے، امید کا سہرا تھامے
شمع جلتی ہے تو یہ دھیما سماں باقی ہے
چاندنی چھپ گئی ظلمت کے غلافوں میں کہیں
اور پروانے کے دل میں وہ گماں باقی ہے
اپنی قربانی پہ نازاں ہے یہ شعلۂ شوق
آخری بوند تلک شمع جواں باقی ہے
جیت جائیں گے اندھیروں سے، یہ خواہش ہےوفا
شمع بجھتی نہیں، روشن یہ جہاں باقی ہے
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید