Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
قائم لہو کی سرخی مگر چہرہ زرد ہے - فاختہ

قائم لہو کی سرخی مگر چہرہ زرد ہے

ثمینہ گل وفا غزلیات مشاہدات: 63 پسند: 0

قائم لہو کی سرخی مگر چہرہ زرد ہے
سارا بدن سفر میں میرا گرد گرد ہے
وہ جب گلے ملا تو یہ کہنا پڑا مجھے
بے شک ہے ہاتھ گرم مگر لہجہ سرد ہے
فُٹ پاتھ پر پڑی ہوئی اک لاش کا سوال
کیا شہر میں تمہارے کوئی ایک مرد ہے
اک روز بھی تو اسکی کسک کم نہیں ہوئی
سینے میں اس فقیر کے یہ کیسا درد ہے
جو سر جھکا کے مجھکوکئی سال تک ملا
وہ بھی وفا ہمارے قبیلے کا فرد ہے
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید