Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
مِرا پیچھا جو کرتی تھیں دُعائیں یاد آتی ہیں - فاختہ

مِرا پیچھا جو کرتی تھیں دُعائیں یاد آتی ہیں

عمانوئیل نذیر مانی غزلیات مشاہدات: 82 پسند: 0

مِرا پیچھا جو کرتی تھیں دُعائیں یاد آتی ہیں
مَحبّت کی سبھی شیریں صدائیں یاد آتی ہیں
گلی میں کھیلتے بچّوں کو اِک ٹُک دیکھے جاتا ہُوں
وہ بچپن کی مُجھے ساری اَدائیں یاد آتی ہیں
خُدارا بس کرو لڑنا نہ کھیلو خُون کی ہولی
وہ جِن کے چھِن گئے بچّے وہ مائیں یاد آتی ہیں
شجر سے ٹُوٹ کر پتّے نہیں جُڑتے کبھی لیکن
پرندوں کی درختوں سے وفائیں یاد آتی ہیں
پُرانی ڈائری کھولیں تو پلکیں بھِیگ جاتی ہیں
جو ہم ناراض رہتے تھے اَنائیں یاد آتی ہیں
مُجھے حالات کے سانپوں نے اب جب گھیر رکھّا ہے
کہانی میں جو سُنتے تھے بلائیں یاد آتی ہیں
مُعافی کی دُعائیں روز کرتا ہُوں مَیں خالِق سے
جو ماضی میں ہوئیں وہ سب خطائیں یاد آتی ہیں
دِلِ بیمار تیرا کوئی بھی اِحساں نہیں بھُولا
تِرے دِیدار سے پائی شِفائیں یاد آتی ہیں
دیارِ غیر میں مانیؔ میسّر ہے سبھی کُچھ پر
وہ ماں کے ہاتھ کی دیسی غذائیں یاد آتی ہیں
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید