ہمارے بیچ جو قائم تھے سلسلے ٹُوٹے

عارف پرویز نقیب غزلیات مشاہدات: 28 اسنادِ پسندیدگی: 0

ہمارے بیچ جو قائم تھے سلسلے ٹُوٹے
بس ایک چوٹ سے آنکھوں کے آئینے ٹُوٹے

شریک ِ ذات رہا ہے ، نہ زخمی ہو جاۓ
ہم اپنے آپ کو کتنا سنبھال کے ٹُوٹے

قریب بیٹھا تھا لیکن ، نہ آنکھ مل پائی
کہ اس طرح سے ہمارے یہ رابطے ٹُوٹے

گُماں نہیں تھا کہ اُس کو بھی ٹوٹ جانا ہے
کہ جس کو ٹوٹ کے چاہا تو چاہ کے ٹوٹے

نقیب ضبط کا عالم عجیب عالم تھا
محبتوں کے جو سارے تھے مرحلے ٹوٹے
(عارف پرویز نقیب)
واپس جائیں