Fakhta logo
فاختہ بائبل اسٹڈی ٹولز
جلد متوقع مشمولات
آنکھوں میں کوئی خواب کا دریا نہیں آیا - فاختہ

آنکھوں میں کوئی خواب کا دریا نہیں آیا

عارف پرویز نقیب غزلیات مشاہدات: 59 پسند: 0

آنکھوں میں کوئی خواب کا دریا نہیں آیا
شائد مجھے سونے کا سلیقہ نہیں آیا
...
امید کی کچھ تتلیاں نکلا تھا پکڑنے
پھر لوٹ کے وہ صُبح کا بُھولا نہیں آیا
...
ہے جرمِ کبیرہ کہ میں سچ بول رہا ہوں
اس جھوٹ کی دنیا میں تو جینا نہیں آیا
...
تھا مجھ کو یقیں لوٹ کے وہ آئے گا اک دن
دل دیتا ہے اب طعنہ کہ دیکھا ! نہیں آیا
...
وہ شخص کہاں سمجھے گا سکھ چین کے معنی
وہ شخص جسے درد بٹانا نہیں آیا
...
کس سمت نِکل آئے ہم شوقِ سفر میں
جو اس نے دکھایا تھا وہ رستہ نہیں آیا
...
یہ سادہ دلی جان مری لے کے ٹلے گی
کیوں جانے نقیبؔ اس کو پرکھنا نہیں آیا
واپس جائیں

Please mark your visit by following our Facebook Page
اگر آپ بھی اپنی نگارشات فاختہ ڈاٹ آرگ پر شائع کرانا چاہتے ہیں تو۔۔۔ خوش آمدید