ماں۔ خوشبو جیسی پھولوں جیسی

عارف پرویز نقیب نظمیں مشاہدات: 28 اسنادِ پسندیدگی: 0

خوشبو جیسی پھولوں جیسی
روشن سُندر تاروں جیسی
سب کا ایک ایمان ہے ماں
چاہت کا عنوان ہے ماں
پیارے میٹھے سپنوں جیسی
نرم گداز سے جذبوں جیسی
جس کی گود ہے جنت جیسی
سُکھ کا وہ وجدان ہے ماں
تاریکی میں نور کی صورت
یہ سورج کی کرنوں جیسی
جو نہ ٹوٹا نہ ٹوٹے گا
وہ عہد و پیمان ہے ماں
قربانی کا رستہ ہے یہ
صاف اور سچا جذبہ ہے یہ
روح تک کو جو تازہ کر دے
ایسا سُر اور تان ہے ماں
دُکھ میں بھی ہے سُکھ کی چھایا
ایسا روپ کہیں نہ پایا
رب کو کس نے کب دیکھا ہے
رب کی تو پہچان ہے ماں
سرتاپا جو ایک دُعا ہے
ماں سے بڑھ کے کون ہوا ہے
کون نقیب ہے اس کے جیسا
ان لفظوں کی جان ہے ماں
واپس جائیں