روشن ستارہ
از:ونسینٹ پیس عصیم
مطالعات:60
غزلیات
روشن ستارہ
...
شب کدوں میں جب سویروں کا اُجالا ہو گیا
وہ جو بیگانہ سا لگتا تھا وہ اپنا ہو گیا
...
جھُوم اُٹھے ہیں پھُول صحرا میں بہاریں آ گئیں
عرش کے ابرِ کرم سے کیا نظاّرہ ہو گیا
...
سب اندھیرے چھٹ گئے مایوسیاں جاتی رہیں
آج روشن اِس جہاں میں اِک ستارہ ہو گیا
...
راحتیں بیمار عِصیاں کا مقدّر ہو گئیں
جب حکیم مہر و اُلفت کا اشارہ ہو گیا
...
چل پڑا ہے آسماں پر روشنی اوڑھے ہوئے
نُورِ یزداں کی طرف رہبر ستارہ ہو گیا
...
گھُل گئے ہیں گیت سے اِس ناچتے ماحول میں
دُکھ کی دُنیا میں کوئی اَب نغمہ آراء ہو گیا
...
آ گیا وہ اِس تلاطم خیز دُنیا میں عصیمؔ
بحرِ رنج و غم میں وہ تیرا سہارا ہو گیا