فلک پہ روشن ہوا ستارہ، فضا میں گونجا نیا ترانہ
از:فاختہ ورشپ
مطالعات:32
فلک پہ روشن ہوا ستارہ
فضا میں گونجا نیا ترانہ
جہاں میں آئے ہیں ابنِ مریم
لئے مسرت کا اک خزانہ
۱
نبی جو صدیوں سے کہہ رہے تھے
بتا رہے تھے کئی نوشتے
وہ جس کی آمد کا لے کے آئے
پیام انسان تک فرشتے
وہی منجی کہ جس کو الفت
ہے گنہگاروں سے والہانہ
۲
وہ جس نے چھوڑی فلک کی عظمت
زمین پہ بن کے غریب آیا
جہاں کو درسِ حیات دینے
وہ بن کے سب کا حبیب آیا
وہ شاہِ ارض و سما کہ جس کی
ہے دسترس میں ہر اک زمانہ
۳
خدا سے ٹوٹا ہوا تھا رشتہ
گنہگاروں کا عاصیوں کا
تڑپتی پھرتی تھی نسلِ انساں
بتانا تھا اپنی منزلوں کا
مسیح آیا تو مٹ گیا وہ
الم میں ڈوبا ہوا فسانہ