دیکھو فلک پہ چمکا کیسا عجب ستارہ
از:فاختہ ورشپ
مطالعات:35
دیکھو فلک پہ چمکا کیسا عجب ستارہ
منزل کا راہنما ہے وہ روشنی کا دھارا
1
بھٹکے ہوئے دلوں کو ہے راستہ دکھایا
غفلت میں سو رہے جو آ کر انھیں جگایا
بے دل بے آسرا کا وہ بن گیا سہارا
2
آمد نے اُس کی دیکھو ہیں فاصلے مٹائے
یزداں سے دُور تھے جو وہ سب قریب آئے
حسرت تھی جس کی سب کو دیکھا ہے وہ نظارا
3
تارا ہر ایک جاں کی کرتا ہے راہنمائی
اے بے کسو اُٹھو اب منزل قریب آئی
وہ جانبِ مسیحا دیکھو کرے اشارہ