آسماں سے خوشخبری آئی ہے یہ
از:فاختہ ورشپ
مطالعات:44
آسماں سے خوشخبری آئی ہے یہ
فردوس کی راہ کھل گئی، ظاہر ہوئی خود زندگی
خوشیوں کی ہر سو گھٹا چھائی ہے یہ
۱
بچھڑے ہوئے تجھ سے خدا صدیاں تھیں بیت گئیں
بھٹکے تھے ہم واپسی کی کوئی بھی صورت نہ تھی
انسان کا روپ لئے ، خود آگیا پاس میرے
آسماں سے خوشخبری آئی ہے یہ
۲
اب ڈر نہیں مجھ کو کوئی خود تو میرے ساتھ ہے
فضل تیرا میرے خدا مجھ پہ تیرا ہاتھ ہے
دُور ہوئے سب فاصلے، دیپ جلے ہیں پیار کے
آسماں سے خوشخبری آئی ہے یہ