دل پہ دستک دے رہا ہے کھول در گھر میں بُلا


دل پہ دستک دے رہا ہے کھول در گھر میں بُلا
منجیِٔ مصلوب کو آنکھوں میں پلکوں پر بٹھا
رات برفیلی تھکا ماندہ ہے وہ باہر کھڑا
بھوک سے وہ زار ہے پانی پلا روٹی کھلا
شب رسیدہ شہر میں مسکین تو فاقے کریں
تُو مناتا ہے بڑا دِن اور وہ بھوکے مریں
۔۔۔
گھر کے آنگن میں ترے پھل ہیں بہت میوے تمام
ارغوانی مے کباب و حلوہ کا ہے انتظام
دعوتوں پر دعوتوں کا ہو رہا ہے اہتمام
شور ہے ہر سُو بڑا دِن ہو مبارک والسلام
شب رسیدہ شہر میں مسکین تو فاقے کریں
تُو مناتا ہے بڑا دِن اور وہ بھوکے مریں
۔۔۔
کیا بڑے دِن کی غرض ہے میں بتاؤں کس طرح
بیکس و مجبور کی حالت دکھاؤں کس طرح
اُن کی راتوں میں دئیے اس کے جلاؤں کس طرح
منفعل ہے زخمِ دِل اس کو سجاؤں کس طرح
شب رسیدہ شہر میں مسکین تو فاقے کریں
تُو مناتا ہے بڑا دِن اور وہ بھوکے مریں
۔۔۔
آ رہی ہے آسمانوں سے مسیحا کی پکار
صُلح کا شہزادہ گویا کہہ رہا ہے بار بار
اپنے لمحاتِ شگفتہ کر غریبوں پر نثار
بیکسوں کا آسرا بن مفلسوں کا غمگسار
شب رسیدہ شہر میں مسکین تو فاقے کریں
تُو مناتا ہے بڑا دِن اور وہ بھوکے مریں
۔۔۔
وہ خدواندِ مسیحا ہے محبت کا خُدا
پاک سیرت، پاک دل حُسنِ طبیعت کا خُدا
باہمی اُلفت کا اور اعلیٰ رفاقت کا خُدا
کس طرح بن جائے وہ اِس عیش و عشرت کا خُدا
شب رسیدہ شہر میں مسکین تو فاقے کریں
تُو مناتا ہے بڑا دِن اور وہ بھوکے مریں