خوشی کے گیت سناؤ مسیح آئے ہیں
سکوتِ شب کو مٹاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
زمیں پہ بیت لحم کی حقیر چرنی میں
فرشتو سجدے لٹاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
چمک اُٹھی ہیں سیہ بختیاں زمانے کی
غموں کو بھول بھی جاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
مٹے گے نورِ مسیحا سے تیرگی لوگو!
چراغِ اشک بجھاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
دیارِ غیر میں مُردہ تھے قافلے والے
نصیبِ خفتہ جگاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
نہیں ہے سونے کی لوبان و مُر کی اب حاجت
دِلوں کی نذر چڑھاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
اداسیوں کے جو ہم راز و ہم نفس تھے خیال
انہیں خدارا بھلاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
نوائے درد میں اب جان پڑ گئی گویا
غزل کے ساز اُٹھاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
وہ پو پھٹی ہے نئی زندگی کی ضو پھیلی
نئے چراغ جلاؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
خرامِ ناز میں موجِ نسیم کی ہے مہک
بہارو جھوم کے آو مسیح آئے ہیں
۔۔۔
نئی زمیں ہے نیا آسماں نئی دنیا
نیا پیام سناؤ مسیح آئے ہیں
۔۔۔
اسیر ہیں جو حصارِ گناہ میں اب تک
شرر اُنہیں بھی بتاؤ مسیح آئے ہیں